Sunday, January 5, 2025

Muraqba karny ka tareeqa Sharait e Muraqib

 Muraqba karny ka tareeqa Sharait e Muraqib

دربیان شرائط مراقب  ( مراقبہ کرنے والا ) و مراقبات

1)    منجملہ مراقب کو چاہیے کہ  مراقبہ کے وقت کامل طہارت اور بجمیع خاطر اس طرح فیضان الٰہی کی طرف متوجہ ہو کہ سوا اصل مقصود اور کسی طرف میلان نہ ہو ۔

2)    یہ مراقبات ہر اس شخص کے لیے فائدہ مند ہیں  جو اہل سنت و جماعت ہے ور اس کے بعد تائب  ہو کر مرشد کامل سے اجازت حاصل کر چکا ہو ۔

3)    یہ مراقبات اس وقت تجویز ہوتے ہیں جبکہ مراقب مرشد کامل کی صحبت میں رہ کر لظائف عالم امر اور لطائف عالم خلق کی تکمیل کرے  اور ذکر الٰہی جاری ہو چکا ہو اور نفی اثبات کا جس طرح کہ ضروری ہے عامل ہو اس کے بعد مراقبات شروع کرے۔

4)    ہر مراقبہ میں توقف ایام کی تعداد مرشد موصوف کے حکم پر موقوف ہے ۔ کوئی کمال بدوں استاذ کے حاصل نہیں ہوتا ۔ تو جب اس راہ ( طریقت) میں آنے کی توفیق ہو ۔ استاذ طریق کو ضرور تلاش کرنا چاہیے جس کے فیض و تعلیم و برکت صحبت سے مقصود حقیقی تک پہنچے ۔

گر  ہوائے  ایں  سفر  داری  ولا

دامن  رہبر  بیگر  و   بیش     بیا

بے رفیق ہر کہ شد در راہ  عشق

عمر  بگذشت  و نشد  آگاہ  عشق

اے دل اگر اس سفر کی خواہش ہو تو رہبر  کا دامن پکڑ کر چلو۔  اس لیے کے جو  بھی عشق کی راہ میں بغیر رفیق کے چلا اس کی عمر گزر گئی ۔ اور وہ عشق سے آگاہ نہ ہوا ۔ باطنی راستہ کے لیے کوئی رفیق ساتھ لے لو ۔ تنہا اس راستے کو طے کرنے کا ارادہ نہ کر ۔ کیونکہ تو تنہا اس کو قطع نہیں کر سکتا۔

5)    ہر مراقبہ کی ایک اہمیت اور آثار ہوتے ہیں ۔ مراقب کو چاہیے جہ سنن اور آداب ِ طریقت کی پیروی ( متابعت ) کے خلاف نہ کرے ۔ تا کہ اس کی چاشنی اور کیفیت کو پا لے اور اس سلسلہ مین از حد کوشش کرے ۔ نیز اگر اس سے معدوم ہو جائے تو اپنی کوتاہیوں کی طرف متوجہ ہو۔                                                     ہرچہ ہست از قامت ماساز ہموار ماست                                       ورنہ تشریف تو بر بلائی کس کو تاہ نیست !

6)    مراقبہ کے وقت بیٹھا  رہے کہ اگر نیند کی حالت اس پر طاری  ہو تو تجدید وضو کی ضرورت نہیں ہے ۔کیونکہ مراقبہ میں کیفیت نیند بھی ہے۔ جیسا  کہ علامہ بحرالعلوم نے شرح فقہ اکبر میں کرامات اولیا ء کے باب میں تحریر کیا  اور تفصیل اسی مقام پر ہے ۔

7)    جو  واقعات حالت مراقبہ میں اس پر ظاہر ہوں ۔ بحضور مرشد عرض کرے ۔ بالخصوص عالم امر کے ظہور میں کہ اس مقام پر مشابہت بیچونیت کو دیکھے گا ۔ اپنے آپ کو اس صورت میں دیکھ کر فریفتہ نہ ہو ۔ کیونکہ بہت سے سادہ لوح حضرات اس وادی میں ہوئے ہیں  ( یعنی اسی مقام پر رہ جاتے ہیں )۔

8)    مراقب کو چاہیے کہ جن ایام کی گنتی پر معمور ہو اس مین غفلت اور سُستی  نہ کرے ہر طالب حق کو چاہیے کہ حتی الامکان کوشش کر کے مراقبات کی نیت کو یاد کر لے ۔ اور مشائخ کے طریقہ کو کسی وقت بھی ہاتھ سے نہ جانے دے کیونکہ جبہ اور دستار کا نام طریقت نہیں ہے ۔ اس لیے مشائخ کا طریقہ اپنائیے اور اپنی منزل کی ضروریات اور تقاضوں کو پہچانیے ۔                                                                                             ہر جال و کاہل و کہن سال                        کے لائق شخصیت دا و اقبال !                                                                                     (ہر جاہل و غافل و سست انسان بزرگی اور  اقبال کے لائق نہیں ہوتا) ۔ سالک کی تسلیک شیخ کامل و مکمل کی توجہ کے ساتھ مربوط ہے ۔

9)    طالب کو چاہیے کہ مرشد کی توجہات سے پورا  پورا فائدہ  اٹھائے تا کہ مراقبہ معیت  سے حاصل  ہونے  والے  ولایت  صغریٰ کے دائرے  کو تیزی سے عبور کر سکے ۔ ورنہ یہ مقام نہایت دشوار گزار ہے ۔ ہزاروں سلوک کے راہی اس وادی میں رک کر اپنی ترقی کی منزلیں کھو بیٹھے  ہیں اور اپنے آپ کی اور اپنے عروج کی کچھ خبر نہیں رکھتے اور وحدیت الوجود کے قائل ا س مقام میں انالحق  اور تمام شطحیات کے اقرار میں مبتلا ہوئے ہیں ۔ بہر حال میرے کامل و مکمل مرشدکی توجہات اس مقام پر اکسیر اعظم کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ یہ خاص طریقے سے اس مقام سے سلوک طے کروا کے ولایت کبریٰ کی دائرے میں شامل کر دیتی ہیں ۔ کہ طالب  اپنی تیز رفتاری سے حیران رہ جاتا ہے اور اس کے بعد وحدت الشہود کے گلستانوں میں جس قدر دیکھا ہے اہل سنت و جماعت کے بلند پایہ علماء کی آرا سے اتفاق کے سوا کوئی چیز اس کے مشاہدے میں نہیں آتی ۔ اور وحدت الوجود  کی تنگ رستہ عبارت سے کہ ان کو بیان کرنا انتہائی دشوار ہے اور بے ہوشی اور مدہوشی کا مرکز ہے آسانی تشریح و طریقہ کے ساتھ اس سے گزر دل اطمینان حاصل لیتا ہے۔

مراقبات شریف کی نیت فارسی میں یاد کرنا ضروری  ہے ۔ اردو صرف سالکین کا فائدے اور آسانی کے لیے لکھی گئی ہے۔ کیونکہ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ علیہ نے نیت فارسی میں مقرر فرمائی ہے اس لیے دوسری زبان اختیار کرنے سے الفاظ بدل جاتے ہیں اور فیض ختم ہو جانے کا اندیشہ اور ترقی رُک جانے کا خدشہ ہے ۔ 

Muraqba

 Muraqba

مراقبہ، ترقیب سے مشتق ہے ۔اس کا معنی انتظارِ فیض کرنے کا ہے  ۔ اس میں چونکہ اللہ تعالیٰ کے فیض کا انتظار کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اسے مراقبہ کہتے ہیں ۔ راز ِ الٰہی کے وقوف حاصل کرنے کے لیے آنکھ ،کان اور لب بند کرنا پڑتا ہے ۔

چشم بند و گوش بندولب بہ بند

گرنہ بینی سر حق بر من بخند

معمولات مظہریہ میں ہے کہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مراقبہ یہ ہے کہ پہلے آنکھ بند کرکے لطائف عشرہ میں سے کسی ایک لطیفہ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے ۔ اور باری تعالیٰ جل جلالہ کی جانب سے اس لطیفہ پر فیض کا انتظار کرنا چاہیے ۔

ترجمہ: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔

احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو  گویا تم اسے دیکھتے ہو اور اگر اس کو نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اور فرمایا کے اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھو اپنے مقابل پاؤ گے ۔                                           (راوہ احمدی و ترمذی)

مذکورہ حدیث ، مراقبہ کی صاف و صریح دلیل ہے۔ اس بات کا ہردم دھیان رکھنا کہ خدا ہم کو دیکھ رہا ہے اور  اس کی جانب سے مراقبہ ہے ۔

حضرت خواجہ خرد فرزند حضرت خواجہ باقی بااللہ رضی اللہ عنہ نے اپنی کتاب فوائح میں فرمایا مراقبہ یہ ہے کہ اپنی طاقت و قوت اور اپنے احوال و اوصاف سے منہ پھیر کر جمال الٰہی کا شوق اور اس کے عشق و محبت میں غرق ہو کر  خدا وند تعالیٰ کے انتظار میں متوجہ  ہو جانا ۔ ہمارے امام قبلہ حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ مراقبہ کا یہ طریق تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے ۔ مراقبہ کا ثبوت بہت سی آیتوں اور حدیثوں سے ہے ۔قرآن مجید میں ہے :

واذکر ربک اذا نسیت        ترجمہ: یعنی تو اپنے رب کو یاد کر جب تو اس کو بھول جائے ۔

حضرت خواجہ معصوم صاحب رضی اللہ عنہ نے متعدد جگہ اپنے مکتوبات میں فرمایا کہ اس آیہ مبارکہ میں مراقبہ کا بیان ہے ۔  مراقبہ تمام سلاسل کے بزرگوں کا معمول ہے ۔ بالخصوص حضرات نقشبندیہ اس کو بہت ہی اہم سمجھتے ہیں جیسا کہ عبارت مذکورہ سے ظاہر ہوا کہ خدا تک رسائی کے لیے یہ راستہ تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے چنانچہ علامہ ابوالقاسم قشیری نے اپنے رسالہ زیر حدیث مذکور فرمایا :

شیخ کا ارشاد ہے نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ تو اس کو نہیں دیکھتا تو وہ تجھ کو دیکھتا ہے ۔ یہ حالت مراقبہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ مراقبہ یہی ہے کے بندہ یہ یقین  رکھے کہ رب سبحانہ و تعالیٰ اس کے ہر حال کو جانتا ہے ۔ بندہ ہر دم اور ہر حال میں اس کا علم و یقین رکھے یہی بندہ کے لیے ہر خیر اور نیکی کی جڑ ہے ۔

Thursday, December 26, 2024

Tareeka Nafi Asbat in Naqasgbandia Mujadadia Saifia

 

طریقہ نفی اثبات:


اس راہ پر چلنے والے کے لیے ضروری ہے کہ جب نفی اثبات کی مشق کرنے لگے تو اپنی زبان کو 

منہ کے اوپر  والے حصے یعنی تالو کے ساتھ  پیوست  کر ڈالے ۔ دونوں لب آپس میں ملائے ۔ اوپر اور نیچے کے دانت بھی ملائے اور سانس کو بند کر ڈالے ۔ اور  'لا'  کا کلمہ ناف سے سر کی  آخری حد  یعنی  قالبی تک تصور کے ساتھ  بذریعہ سانس کھینچے اور  ' الا'  کا کلمہ پورے خیال کے ساتھ  دائیں کندھے پر لے جائے اور اس جگہ سے الا اللہ '  کی  ضرب پورے خیال کے ساتھ دل پر لگائے یہاں تک کہ ذکر کی حرارت کا اثر تمام عالم امر کے لطائف میں ظاہر ہو۔  جب سانس میں  سالک  دقت محسوس کرے تو سانس  کو طاق گنتی ( 3،5،7۔۔۔) پر خالی کر دے۔ یعنی اگر وہ جس دم  میں نفی اثبات کا ذکر  دس مرتبہ کر چکا ہے  اور  سانس میں تنگی محسوس کرنے لگا ہے تو گیارہ  پر سانس ک خالی کر دے اور   'محمدالرسول اللہ ﷺ' کو خیال سے ادا  کرے اور ( محمد ﷺ کو  بمثل مہر دل پر تصور کرے) اور نفی اثبات شروع کرنے سے پہلے یہ دعا  پڑھے :


ترجمہ: ( اے اللہ تو ہی میرا مقصود ہے۔ مجھے تیری ہی رضا مطلوب ہے۔ مجھے اپنی ذات کی محبت 

عطا فرما اور اپنی صفات کی معرفت اور پہچان  نصیب فرما ) ۔  پھر اس طرح نفی اثبات کاذکر کرتا 

رہے۔  لاَ اِ لٰہَ اِلَّا اللہُ ۔


جب کلمہ " لاَ" کہے تو چار معنوں میں سے کسی ایک کا خیال دل میں پختہ رکھیں۔


کچھ عرصہ کی مشق کے بعد اس کے معنی دل میں پختہ ہو جائیں گے۔

Latifah Qaalbi

 

لطیفہ قالبی :


یہ عالم خلق کا دوسرا  سبق  ( لطیفہ) ہے لیکن در  حقیقت  یہ لطائف اربعہ ہوا،پانی، آگ اور مٹی پر

 مشتمل ہے۔ اس کی تاثیر تمام بدن یعنی بال بال میں ظاہر ہوتی ہے۔ رذائل بشریہ اور علائق  دنیویہ سے مکمل رہائی پا لینے سے ظاہر ہوتی ہے ۔ یاد رہے کہ یہ کیفیت فناء لطائف حاصل 

ہونے کے بعد ہوتی ہے۔

Latifah Qaalbi :


Yeh Alam e Khalaq ka dosra sabaq hy lekin dar haqeeqt yeh

 lataif arba Hawa, Pani, Aag aur Mati per mushtamil hey. Es ki

 taseer tamam badan yani bal bal mein zahir hoti hey. Razail e Basharia aur Alaiq e Dunwiah sey mukamal rahai paa leny sy zahir hti hey. Yad rahy ky yeh kefeyat fana e lataif hasil hony ky baad hoti hey. 

Saturday, November 23, 2024

Latifah Nafsi

 

 لطیفہ نفسی:


یہ عالم خلق کا پہلا سبق ( لطیفہ) ہے اور اس کی تاثیر نفسانیت اور سرکشی کے مِٹ جانے، عجز و

 

انکساری کا مادہ پیدا ہونے اور ذکر میں  ذوق و شوق بڑھ جانا ہے ۔


Latifah Nafsi:


Yeh Alam e Khalaq ka pehla sabaq hey aur es ki taseer 

Nafsanyat aur sarkashi ky mit jany , Ejzu ankasari ka mada peda hony aur ziker men ziker me zoq o shoq barh jata 

hy. 

Thursday, October 10, 2024

Latifah Akhfa

 

لطیفہ اخفیٰ:


مرتبہ تنزیہیہ  اور مرتبہ احدیت مجردہ کے درمیان ایک برزخی مرتبے کے ظہور  و شہود سے

 وابستہ ہے اور یہ  ولایت محمدیہ ﷺ کامقام ہے اس کی علامت بلا تکلف ذکر جاری ہونا اور قرب ذات  کا احساس و شہود ہے اس کی تاثیر تکبر ، فخر و غرور اور خود پسندی   جیسی مہلک روحانی امراض سے آزادی پانا اور حضور و اطمینان کے اصول سے ظہور پذیر ہوتی ہے ۔


Latifah Akhfa :

Martaba tanzehia aur Martaba Ahdiyat Mujardah ky darmeyan aik barzakhi martaby ky zahoor w shahood sy wabasta hey. aur yeh wilayat Muhammadiah ﷺ ka muqam hey. 

Es ki alamat bila takaluf Ziker jari hona aur qurb e zaat ka ehsas o shahood hey. Es ki taseer takabur , Fakhar o gharoor aur khud pasandi jesi muhlik rohaani amraz sey Azadi pana aur Hazoor o etmenan ky asool sey zahoor pazeer hoti hey.

Monday, October 7, 2024

Latifah Khafi

 

لطیفہ خفی :


 صفات سلبیہ تنزیہیہ کا ظہور اور لطیفہ کا حرکت کرنا ( یعنی جاری ہو جانا اور عجیب و غریب احوال کا ظہور )


اس کی تاثیر حسد، بخل ، کینہ اور غیبت جیسی امراض سے نجات ہو جانا ہے ۔


Latifah Khafi:


Sifat e Salbiah Tanzihia ka zahoor aur Latifah ka harkat karna ( Yani jari ho jana aur 

ajeeb o ghareeb ahwal ka zahoor). Es ki taseer Hasad, Bukhal, Keena aur Gheebta jesi 

amraz sy nijat hy. 

Latifah Ser

 

لطیفہ سر :


لطیفہ سر پر اللہ تعالیٰ کی صفات کے شیونات و اعتبارات کا ظہور اور لطیفہ سر کا حرکت کرنا ہے۔  یاد رہے یہ مشاہدہ اور دیدار کا مقام

 ہے۔ اس کی تاثیر تمام حرص کے خاتمے ،  دینی امور کے معاملے میں بلا  تکلف مال خرچ کرنے اور فکر آخرت کی بیداری ہے ۔

Latifah Ser:

Latifah Ser per Allah Tala ki sifat ky Shewnat o Etbarat ka zahoor aur Latifah Ser ka harkat karna hy. Yad rahy yeh mushahida aur dedar ka muqam hy. Es ki taseer tamam Hirs ka khatma, deni amoor ky muamly me bila takaluf maal kharch karny aur fiker akhrat ki bedari hy.    

Thursday, October 3, 2024

Latifah Rooh

 

لطیفہ روح:

لطیفہ روح پر اسم کی ذات تجلی صفات کا ظہور ، اس کا حرکت کرنا , غصہ و غضب کی کیفیت میں اعتدال اور طبیعت میں اصلاح و سکون ہے ۔

Latifah Rooh:

Latifah Rooh per ism e zaat ki tajala sifaat ka zahoor,  Es ka harkat karna , Ghusa o Ghazab ki kefeyat main etadal aur tabeyat main aslah o sakoon hy.

Latifah Qalab

 

لطیفہ قلب:

ماسوا   اللہ تعالیٰ کی نسیان اور ذات حق کے ساتھ محویت اس کی تاثیر ہے لطیفہ کا حرکت کرنا  دفع غفلت اور دفع شہوت ہے۔

Latifah Qalab:

Ma Sawa Allah Tala ki Nisyan aur Zaat e Haq ky Sath Mahweyat es ki taseer hy. Latifah ka Harkat karna dafa Ghaflat aur dafa Shahwat hy.  

Muraqba karny ka tareeqa Sharait e Muraqib

 Muraqba karny ka tareeqa Sharait e Muraqib دربیان شرائط مراقب   ( مراقبہ کرنے والا ) و مراقبات 1)     منجملہ مراقب کو چاہیے کہ  مراقبہ کے...