جملہ
جس بات کا مطلب پوری طرح سمجھ میں آ جائے اس بات کو قواعد میں جملہ کہتے ہیں ( الفاظ کا ایسا مجموعہ جس کا مطلب پوری طرح سمجھ میں آ جائے جملہ کہلاتا ہے ) ۔ مثلا
1- اکرم نے پانی پیا۔ 2- درخت ٹوٹ گیا ۔
پہلا جملہ چا ر الفا ظ سے اور دوسرا جملہ تین الفا ظ سے مل کر بنا ہوا ہے ۔
جملے کے حصے
جملہ کے دو حصے ہوتے ہیں ۔ 1- مسندالیہ 2 - مسند
جملے میں جس چیز یا شخص کے بارے میں کچھ کہا جائے اسے مسندالیہ اور جو کچھ کہا جائے اسے مسند کہتے ہیں ۔ جیسے اوپر والے جملوں میں اکر م ا و ر درخت مسندالیہ اور پانی پیا اور ٹوٹ گیا مسند ہیں۔
جملے کے حصے
جملے کے تین حصے ہوتے ہیں ۔
فعل فاعل مفعول
فعل : ایسا کلمہ ہے جس میں کسی کام کا کرنا ، ہونا یا سہنا زمانے کےساتھ پایا جائے ۔ جیسے شازیہ خط لکھتی ہے ۔ وسیم کھانا کھائے گا ۔ اسلم کرکٹ کھیل رہا ہے ۔ ان جملوں میں لکھتی ہے، کھائے گا اور کھیل رہا ہے سب فعل ہیں ۔
فاعل : ایسا کلمہ جو کام کرنے والے کو ظاہر کرے جیسے درزی کپڑے سیتا ہے ۔ عظمیٰ کھانا پکا رہی ہے ۔ ان جملوں میں درزی اور عظمیٰ فاعل ہیں ۔
مفعول : وہ کلمہ جس پر فعل واقع ہو مفعول کہلاتا ہے جیسے اکرم قلم خریدے گا ۔ نعیم نےدروازہ بند کیا تھا ۔ ان جملوں میں قلم اور دروازہ مفعول ہیں ۔
فعل کی قسمیں ( بلحاظ زمانہ )
فعل ماضی: وہ فعل ہے جس میں کسی کام کا کرنا ،ہونا یا سہنا گزرے ہوئے زمانے مین پایا جائے جیسے عظمیٰ گئی۔ ارشد کھیل رہا تھا ۔ آپا کھانہ کھا چکی تھی وغیرہ ۔
فعل حال: وہ فعل جس میں کسی کام کرنا ، ہونا یا سہنا موجودہ زمانے میں پایا جائے جیسے احمد آتا ہے ۔ وہ کھیل رہا ہے ۔ سفینہ لکھتی ہے ۔
No comments:
Post a Comment