5. نیت مراقبہ وقوف اخفیٰ
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہء ا خفاۓ من بواسطہء پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم
اجمعین۔ توقف روز
ترجمہ : ذات حق سے پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کے واسطہ سے میرے لطیفہ
اخفیٰ میں
فیض آتا ہے ۔
We are trying to cover best ways how to we live in a best way in the world and our societies. This Blog about Urdu Language Grammar, Blog post about Online Earnings Methods, General Knowledge, Islamic Information and Quotes.
5. نیت مراقبہ وقوف اخفیٰ
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہء ا خفاۓ من بواسطہء پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم
اجمعین۔ توقف روز
ترجمہ : ذات حق سے پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کے واسطہ سے میرے لطیفہ
اخفیٰ میں
فیض آتا ہے ۔
4. نیت مراقبہ وقوف خفی
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہء خفی من بواسطہء پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم
اجمعین۔ توقف روز
ترجمہ : ذات حق سے پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین کے واسطہ سے میرے لطیفہ
خفی میں فیض آتا ہے ۔
3. نیت مراقبہ وقوف سر
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہء سرئ من بواسطہء
پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین۔
توقف روز
ترجمہ : ذات حق سے پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین
کے واسطہ سے میرے لطیفہ سری میں
فیض آتا ہے ۔
Muraqba:
مراقبہ، ترقیب سے مشتق ہے ۔اس کا معنی انتظارِ فیض کرنے کا
ہے ۔ اس میں چونکہ اللہ تعالیٰ کے فیض کا
انتظار کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اسے مراقبہ کہتے ہیں ۔ راز ِ الٰہی کے وقوف حاصل کرنے
کے لیے آنکھ ،کان اور لب بند کرنا پڑتا ہے ۔
چشم بند و گوش بندولب بہ بند
گرنہ بینی سر حق بر من بخند
معمولات مظہریہ میں ہے کہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مراقبہ
یہ ہے کہ پہلے آنکھ بند کرکے لطائف عشرہ میں سے کسی ایک لطیفہ کی طرف متوجہ ہونا
چاہیے ۔ اور باری تعالیٰ جل جلالہ کی جانب سے اس لطیفہ پر فیض کا انتظار کرنا
چاہیے ۔
ترجمہ: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔
احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھتے ہو اور اگر اس کو نہیں
دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اور فرمایا کے اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھو اپنے
مقابل پاؤ گے ۔
(راوہ احمدی و ترمذی)
مذکورہ حدیث ، مراقبہ کی صاف و صریح دلیل ہے۔ اس بات کا
ہردم دھیان رکھنا کہ خدا ہم کو دیکھ رہا ہے اور
اس کی جانب سے مراقبہ ہے ۔
حضرت خواجہ خرد فرزند حضرت خواجہ باقی بااللہ رضی اللہ عنہ
نے اپنی کتاب فوائح میں فرمایا مراقبہ یہ ہے کہ اپنی طاقت و قوت اور اپنے احوال و
اوصاف سے منہ پھیر کر جمال الٰہی کا شوق اور اس کے عشق و محبت میں غرق ہو کر خدا
وند تعالیٰ کے انتظار میں متوجہ ہو جانا ۔
ہمارے امام قبلہ حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ مراقبہ
کا یہ طریق تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے ۔ مراقبہ کا ثبوت بہت سی آیتوں اور
حدیثوں سے ہے ۔قرآن مجید میں ہے :
واذکر ربک اذا نسیت
ترجمہ: یعنی تو اپنے رب کو یاد کر جب تو اس کو بھول جائے ۔
حضرت خواجہ معصوم صاحب رضی اللہ عنہ نے متعدد جگہ اپنے
مکتوبات میں فرمایا کہ اس آیہ مبارکہ میں مراقبہ کا بیان ہے ۔ مراقبہ تمام سلاسل کے بزرگوں کا معمول ہے ۔
بالخصوص حضرات نقشبندیہ اس کو بہت ہی اہم سمجھتے ہیں جیسا کہ عبارت مذکورہ سے ظاہر
ہوا کہ خدا تک رسائی کے لیے یہ راستہ تمام راستوں سے زیادہ قریب ہے چنانچہ علامہ
ابوالقاسم قشیری نے اپنے رسالہ زیر حدیث مذکور فرمایا :
شیخ کا ارشاد ہے نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ تو اس کو نہیں
دیکھتا تو وہ تجھ کو دیکھتا ہے ۔ یہ حالت مراقبہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ مراقبہ
یہی ہے کے بندہ یہ یقین رکھے کہ رب سبحانہ
و تعالیٰ اس کے ہر حال کو جانتا ہے ۔ بندہ ہر دم اور ہر حال میں اس کا علم و یقین
رکھے یہی بندہ کے لیے ہر خیر اور نیکی کی جڑ ہے ۔
طریقہ نفی اثبات:
اس راہ پر چلنے والے کے لیے ضروری ہے کہ جب نفی اثبات کی مشق کرنے لگے تو اپنی زبان کو
منہ کے اوپر والے حصے یعنی تالو کے ساتھ پیوست کر ڈالے ۔ دونوں لب آپس میں ملائے ۔ اوپر اور نیچے کے دانت بھی ملائے اور سانس کو بند کر ڈالے ۔ اور 'لا' کا کلمہ ناف سے سر کی آخری حد یعنی قالبی تک تصور کے ساتھ بذریعہ سانس کھینچے اور ' الا' کا کلمہ پورے خیال کے ساتھ دائیں کندھے پر لے جائے اور اس جگہ سے ' الا اللہ ' کی ضرب پورے خیال کے ساتھ دل پر لگائے یہاں تک کہ ذکر کی حرارت کا اثر تمام عالم امر کے لطائف میں ظاہر ہو۔ جب سانس میں سالک دقت محسوس کرے تو سانس کو طاق گنتی ( 3،5،7۔۔۔) پر خالی کر دے۔ یعنی اگر وہ جس دم میں نفی اثبات کا ذکر دس مرتبہ کر چکا ہے اور سانس میں تنگی محسوس کرنے لگا ہے تو گیارہ پر سانس ک خالی کر دے اور 'محمدالرسول اللہ ﷺ' کو خیال سے ادا کرے اور ( محمد ﷺ کو بمثل مہر دل پر تصور کرے) اور نفی اثبات شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے :
ترجمہ: ( اے اللہ تو ہی میرا مقصود ہے۔ مجھے تیری ہی رضا مطلوب ہے۔ مجھے اپنی ذات کی محبت
عطا فرما اور اپنی صفات کی معرفت اور پہچان نصیب فرما ) ۔ پھر اس طرح نفی اثبات کاذکر کرتا
رہے۔ لاَ اِ لٰہَ اِلَّا اللہُ ۔
جب کلمہ " لاَ" کہے تو چار معنوں میں سے کسی ایک
کا خیال دل میں پختہ رکھیں۔
لطیفہ قالبی :
یہ عالم خلق کا دوسرا سبق ( لطیفہ) ہے لیکن در حقیقت یہ لطائف اربعہ ہوا،پانی، آگ اور مٹی پر
مشتمل ہے۔ اس کی تاثیر تمام بدن یعنی بال بال میں ظاہر ہوتی ہے۔ رذائل بشریہ اور علائق دنیویہ سے مکمل رہائی پا لینے سے ظاہر ہوتی ہے ۔ یاد رہے کہ یہ کیفیت فناء لطائف حاصل
ہونے کے بعد ہوتی ہے۔
Latifah Qaalbi :
Yeh Alam e Khalaq ka dosra sabaq hy lekin dar haqeeqt yeh
lataif arba Hawa, Pani, Aag aur Mati per mushtamil hey. Es ki
taseer tamam badan yani bal bal mein zahir hoti hey. Razail e Basharia aur Alaiq e Dunwiah sey mukamal rahai paa leny sy zahir hti hey. Yad rahy ky yeh kefeyat fana e lataif hasil hony ky baad hoti hey.
لطیفہ نفسی:
یہ عالم خلق کا پہلا سبق ( لطیفہ) ہے اور اس کی تاثیر نفسانیت اور سرکشی کے مِٹ جانے، عجز و
انکساری کا مادہ پیدا ہونے اور ذکر میں ذوق و شوق بڑھ جانا ہے ۔
Latifah Nafsi:
Yeh Alam e Khalaq ka pehla sabaq hey aur es ki taseer
Nafsanyat aur sarkashi ky mit jany , Ejzu ankasari ka mada peda hony aur ziker men ziker me zoq o shoq barh jata
hy.
لطیفہ اخفیٰ:
مرتبہ تنزیہیہ اور مرتبہ احدیت مجردہ کے درمیان ایک برزخی مرتبے کے ظہور و شہود سے
وابستہ ہے اور یہ ولایت محمدیہ ﷺ کامقام ہے اس کی علامت بلا تکلف ذکر جاری ہونا اور قرب ذات کا احساس و شہود ہے اس کی تاثیر تکبر ، فخر و غرور اور خود پسندی جیسی مہلک روحانی امراض سے آزادی پانا اور حضور و اطمینان کے اصول سے ظہور پذیر ہوتی ہے ۔
Latifah Akhfa :
Martaba tanzehia aur Martaba Ahdiyat Mujardah ky darmeyan aik barzakhi martaby ky zahoor w shahood sy wabasta hey. aur yeh wilayat Muhammadiah ﷺ ka muqam hey.
Es ki alamat bila takaluf Ziker jari hona aur qurb e zaat ka ehsas o shahood hey. Es ki taseer takabur , Fakhar o gharoor aur khud pasandi jesi muhlik rohaani amraz sey Azadi pana aur Hazoor o etmenan ky asool sey zahoor pazeer hoti hey.
لطیفہ خفی :
صفات سلبیہ تنزیہیہ
کا ظہور اور لطیفہ کا حرکت کرنا ( یعنی جاری ہو جانا اور عجیب و غریب احوال کا
ظہور )
اس کی تاثیر حسد، بخل ، کینہ اور غیبت جیسی امراض سے نجات
ہو جانا ہے ۔
Latifah Khafi:
Sifat e Salbiah Tanzihia ka zahoor aur Latifah ka harkat karna ( Yani jari ho jana aur
ajeeb o ghareeb ahwal ka zahoor). Es ki taseer Hasad, Bukhal, Keena aur Gheebta jesi
amraz sy nijat hy.
لطیفہ سر :
لطیفہ سر پر اللہ تعالیٰ کی صفات کے شیونات و اعتبارات کا ظہور اور لطیفہ سر کا حرکت کرنا ہے۔ یاد رہے یہ مشاہدہ اور دیدار کا مقام
ہے۔ اس کی تاثیر تمام حرص کے خاتمے ، دینی امور کے معاملے میں بلا تکلف مال خرچ کرنے اور فکر آخرت کی بیداری ہے ۔
Latifah Ser:
Latifah Ser per Allah Tala ki sifat ky Shewnat o Etbarat ka zahoor aur Latifah Ser ka harkat karna hy. Yad rahy yeh mushahida aur dedar ka muqam hy. Es ki taseer tamam Hirs ka khatma, deni amoor ky muamly me bila takaluf maal kharch karny aur fiker akhrat ki bedari hy.
لطیفہ روح:
لطیفہ روح پر اسم کی ذات تجلی صفات کا ظہور ، اس کا حرکت
کرنا , غصہ و غضب کی کیفیت میں اعتدال اور طبیعت میں اصلاح و سکون ہے ۔
Latifah Rooh:
Latifah Rooh per ism e zaat ki tajala sifaat ka zahoor, Es ka harkat karna , Ghusa o Ghazab ki kefeyat main etadal aur tabeyat main aslah o sakoon hy.
لطیفہ قلب:
ماسوا اللہ تعالیٰ
کی نسیان اور ذات حق کے ساتھ محویت اس کی تاثیر ہے لطیفہ کا حرکت کرنا دفع غفلت اور دفع شہوت ہے۔
Latifah Qalab:
Ma Sawa Allah Tala ki Nisyan aur Zaat e Haq ky Sath Mahweyat es ki taseer hy. Latifah ka Harkat karna dafa Ghaflat aur dafa Shahwat hy.
عالم خلق:
مادہ عناصر اربعہ سے پیدا ہونے والی مخلوق کو عالم خلق سے یاد کیا کرتے ہیں ۔ جیسے فلکیات و ارضیات وغیرہ یہ پانچوں کا لطائف نفس، ہوا ، پانی ، آگ اور مٹی سے مرکب ہیں علم خلق عرش کے نیچے سے لے کر تحت الثری تک ہے ۔ عالم خلق کے پانچوں لطائف کی جڑ عالم امر کے پانچوں لطائف ہیں ۔
یعنی نفس کی جڑ قلب ، ہوا کی جڑ روح ، پانی کی جڑ سر ، آگ کی جڑ خفی اور خاک کی جڑ اخفٰی ہے ۔عالم خلق کو عالم اسباب ، عالم اجسام ، عالم شہادت، عالم
ناسوت کے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔
عالم امر :
عالم امر سے مراد ترکیب عناصر خالی جن کو صرف کن کے اشارے سے پیدا کیا گیا ہے۔ عالم امر کا اطلاق امر کن سے پیدا ہونے والی تمام مخلوقات
پر بھی ہوتا ہے جیسے انسانی روحیں لطائف مجردہ عالم امر عرش کے اوپر ہے۔ یہ عالم امر کے پانچوں لطائف یعنی قلب ، روح ، سر ، خفی ، اخفیٰ کی
اصل جڑ عرش کے اوپر ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے عالم امر کے ان پانچوں لطائف کو چند جگہ انسان کے جسم میں امانت رکھ دیا ہے
تا کہ انسان ذکر ِ الٰہی کے ذریعہ ان پانچ لطائف کے کمالات سے فیض یاب ہو سکے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر سکے۔ عالمِ امر کو عالم ِ غیب، عالم
ارواح ، عالم
لاہوت اور عالم حیرت سے بھی یاد کیا جاتا
ہے ۔ ان سب کے مجموعے کو عالم مجردہ ذات بھی کہا جاتا ہے ۔
5. نیت مراقبہ وقوف اخفیٰ فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہء ا خفا ۓ من بواسطہء پیران کبار رحمتہ اللہ علیہم اجمعین۔ توقف روز ترج...